Allama Iqbal Quotes in Urdu: Inspiring Words of Wisdom

Allama Iqbal, also known as the poet of the East, was a philosopher, poet, and politician in British India who is widely regarded as having inspired the Pakistan Movement. His poetry, especially in Urdu and Persian, is celebrated for its deep philosophical insights, inspiring messages, and profound love for his country and its people. These are a few of the most well-known Allama Iqbal sayings in Urdu that still motivate and touch people today.

Allama Iqbal quotes in Urdu are not mere words; they are a source of inspiration and guidance for all. His poetry continues to resonate with people, reminding us of the importance of self-realization, unity, faith, and hope. As we reflect on his words, may we be inspired to strive for a better future, both for ourselves and for our community.

For more Quotes please click here 

ذرا سی بات تھی ،اندیشہ عجم نے اسے بڑھا دیا ہے فقط زیبِ داستان کے لئے

ذرا سی بات تھی ،اندیشہ عجم نے اسے

بڑھا دیا ہے فقط زیبِ داستان کے لئے

 

کہاں سے تُو نے اے اقبال، سیکھی ہے یہ درویشی کہ چرچابادشاہوں میں ہے تیری بے نیازی کا

کہاں سے تُو نے اے اقبال، سیکھی ہے یہ درویشی

کہ چرچابادشاہوں میں ہے تیری بے نیازی کا

 

عقابی رُوح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں۔

عقابی رُوح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں

نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں۔

 

خواہشیں بادشاہوں کو غُلام بنا دیتی ہیںمگر صبر غُلاموں کو بادشاہ بنا دیتا ہے

خواہشیں بادشاہوں کو غُلام بنا دیتی ہیں

مگر صبر غُلاموں کو بادشاہ بنا دیتا ہے

 

Allama Iqbal Quotes in Urdu

نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشتِ ویراں سے

ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

 

نہ تو زمین کے لئے ہے نہ آ سمان کے لئے جہاں ہے تیرے لئے ،تو نہیں جہاں کے لئے۔

نہ تو زمین کے لئے ہے نہ آ سمان کے لئے

جہاں ہے تیرے لئے ،تو نہیں جہاں کے لئے۔

 

غُلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں جو ہو ذوقِ یقیں پیدا ، تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں

غُلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں

جو ہو ذوقِ یقیں پیدا ، تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں

 

دیارِ عشق میں اپنا مقام پیدا کر نیا زمانہ ،نئی صبح و شام پیدا کر

دیارِ عشق میں اپنا مقام پیدا کر

نیا زمانہ ،نئی صبح و شام پیدا کر

 

پرندوں کی دُنیا کا درویش ہوں میں کہ شاہین بناتا نہیں آشیانہ

پرندوں کی دُنیا کا درویش ہوں میں

کہ شاہین بناتا نہیں آشیانہ

 

اس دور کی ظلمت میں ہر قلب پریشان کو وہ داغِ محبت دے جو چاند کو شرمادے۔

اس دور کی ظلمت میں ہر قلب پریشان کو

وہ داغِ محبت دے جو چاند کو شرمادے۔

 

اپنے کردار پے ڈال کر پردہ اقبالؔ ہر شخص کہہ رہا ہے زمانہ خراب ہے

اپنے کردار پے ڈال کر پردہ اقبالؔ

ہر شخص کہہ رہا ہے زمانہ خراب ہے

 

شاہین کبھی پرواز سے گِر کر نہیں مرتا پر دم ہے اگرتو، تو نہیں خطرۂ افتاد

 

شاہین کبھی پرواز سے گِر کر نہیں مرتا

پر دم ہے اگرتو، تو نہیں خطرۂ افتاد

 

ایک بار آ جا اقبال ؔ پھر کسی مظلوم کی آواز بن کر تیری تحریر کی ضرورت ہے کسی خاموش تقریر کو یہاں۔

ایک بار آ جا اقبال ؔ پھر کسی مظلوم کی آواز بن کر

تیری تحریر کی ضرورت ہے کسی خاموش تقریر کو یہاں۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here